یہ گھر جو ہمارے لیے اب دشت جنوں ہے
یہ گھر جو ہمارے لیے اب دشت جنوں ہے
آباد بھی رہتا تھا کبھی اپنوں کے دم سے
سو بار اسی طرح میں مر مر کے جیا ہوں
دیرینہ تعلق ہے مرا مقتل غم سے
یہ جینا بھی کیا جینا ہے سر پھوڑنا ٹھہرا
قسمت کو ہے جب واسطہ پتھر کے صنم سے
بس اتنا غنیمت رہے ان سے یہ تعلق
ہم اپنے کو بدلیں نہ وہ باز آئیں ستم سے
آواز نہ دو شمسؔ کو تڑپے گا بچارہ
آزاد تو ہو جائے ذرا بند الم سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.