یہ انتہائے جنوں ہے کہ غیر ہی سا لگا
یہ انتہائے جنوں ہے کہ غیر ہی سا لگا
جو آشنا تھا کبھی آج اجنبی سا لگا
وہ ایک سایہ جو بے حس تھا مردہ کی مانند
قریب آیا تو اک عکس زندگی سا لگا
خود اپنی لاش لیے پھر رہا تھا کاندھوں پر
وہ آدمی تو نہ تھا پھر بھی آدمی سا لگا
وہ اک وجود جو پالے ہوئے تھا سانپوں کو
نظر کی زد میں جو آیا تو بانسری سا لگا
تمام عمر جسے پیک دوستی سمجھا
ہوا جو تجربہ وہ نقش دشمنی سا لگا
وہ ایک کرب مسلسل جو دل جلاتا تھا
تم آ کے پاس جو بیٹھے تو سر خوشی سا لگا
بظاہر ایک ہی چہرہ تھا سامنے لیکن
کبھی کسی کا لگا تو کبھی کسی کا لگا
مرے شعور کی کم مائیگی کہ اے صادقؔ
یقین بھی کبھی تصویر وہم ہی سا لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.