یہ جو حاصل ہمیں ہر شے کی فراوانی ہے
یہ جو حاصل ہمیں ہر شے کی فراوانی ہے
یہ بھی تو اپنی جگہ ایک پریشانی ہے
زندگی کا ہی نہیں ٹھور ٹھکانہ معلوم
موت تو طے ہے کہ کس وقت کہاں آنی ہے
کوئی کرتا ہی نہیں ذکر وفاداری کا
ان دنوں عشق میں آسانی ہی آسانی ہے
کب یہ سوچا تھا کبھی دوست کہ یوں بھی ہوگا
تیری صورت تری آواز سے پہچانی ہے
چین لینے ہی نہیں دیتی کسی پل مجھ کو
روز اول سے مرے ساتھ جو حیرانی ہے
یہ بھی ممکن ہے کہ آبادی ہو اس سے آگے
یہ جو تا حد نظر پھیلتی ویرانی ہے
کیوں ستارے ہیں کہیں اور کہیں آنسو ہیں
آنکھ والوں نے یہی رمز نہیں جانی ہے
تخت سے تختہ بہت دور نہیں ہوتا ہے
بس یہی بات ہمیں آپ کو بتلانی ہے
دوست کی بزم ہی وہ بزم ہے امجدؔ کہ جہاں
عقل کو ساتھ میں رکھنا بڑی نادانی ہے
- کتاب : Nazdik (Pg. 85)
- Author : Amjad Islam Amjad
- مطبع : Sang-e-Meel Publications, Lahore (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.