یہ جو خوابوں کا چسکا لگ رہا ہے
یہ جو خوابوں کا چسکا لگ رہا ہے
فقط نیندوں کا دھوکا لگ رہا ہے
دعا جینے کی سب دینے لگے ہیں
مجھے مرنے کا خطرہ لگ رہا ہے
تمہارا ہی کرم ہے مرے درد
جو میرا شعر پختہ لگ رہا ہے
مجھے جب سے لگا ہے نشۂ غم
مجھے ہر نشہ ہلکا لگ رہا ہے
مگر یہ میں نہیں ہوں آئنے میں
یہ کوئی ہے جو مجھ سا لگ رہا ہے
مری کشتی میں کوئی چھید کر دو
مجھے دریا نہتھا لگ رہا ہے
کہاں پہ پھنس گیا ہوں میں بھی آ کر
یہ جسم اک بند کمرہ لگ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.