یہ جو پھوٹ بہا ہے دریا پھر نہیں ہوگا
یہ جو پھوٹ بہا ہے دریا پھر نہیں ہوگا
روئے زمیں پر منظر ایسا پھر نہیں ہوگا
زرد گلاب اور آئینوں کو چاہنے والی
ایسی دھوپ اور ایسا سویرا پھر نہیں ہوگا
گھائل پنچھی تیری کنج میں آن گرا ہے
اس پنچھی کا دوسرا پھیرا پھر نہیں ہوگا
میں نے خود کو جمع کیا پچیس برس میں
یہ سامان تو مجھ سے یکجا پھر نہیں ہوگا
شہزادی ترے ماتھے پر یہ زخم رہے گا
لیکن اس کو چومنے والا پھر نہیں ہوگا
ثروتؔ تم اپنے لوگوں سے یوں ملتے ہو
جیسے ان لوگوں سے ملنا پھر نہیں ہوگا
- کتاب : مٹی کی سندرتا دیکھو (Pg. 22)
- Author : ثروت حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.