یہ جو تالاب ہے دریا تھا کبھی
یہ جو تالاب ہے دریا تھا کبھی
میں یہاں بیٹھ کے روتا تھا کبھی
تیرگی نے وہاں دیکھا ہے مجھے
روشنی نے جہاں سوچا تھا کبھی
اپنی تفہیم کا زندانی لفظ
شاخ معنی پہ چہکتا تھا کبھی
اب چراگاہ ہے تعبیروں کی
میرے خوابوں کا جزیرہ تھا کبھی
یاد پڑتا ہے تری فرصت میں
میں کسی کام سے آیا تھا کبھی
آج روتی ہے جو میرے اوپر
میں اسی بات پہ ہنستا تھا کبھی
اب تو نظریں بھی چرا لیتا ہے
جو مجھے خواب دکھاتا تھا کبھی
اپنی وسعت کو نکلتا یہ ہجوم
میری تنہائی سے الجھا تھا کبھی
یہ جو اندر کا تماشائی ہے
میرے باہر کا تماشا تھا کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.