یہ جنوں کے معرکے اتنے نہیں آسان بھی
یہ جنوں کے معرکے اتنے نہیں آسان بھی
سوچ لینا اس میں جا سکتی ہے تیری جان بھی
روشنی بھی چاہئے تازہ ہوا کے ساتھ ساتھ
کھڑکیاں رکھتا ہوں اپنے گھر میں روشن دان بھی
زندگی میں جو تمہیں خود سے زیادہ تھے عزیز
ان سے ملنے کیا کبھی جاتے ہو قبرستان بھی
گاؤں کی پگڈنڈیاں پکی سڑک سے جا ملیں
تنگ گلیوں میں بدل کر رہ گئے میدان بھی
پاسبان عقل نے تو مجھ کو سمجھایا بہت
تھا مگر پہلو میں میرے دل سا اک نادان بھی
خشک ہیں دریا سمندر کٹ گئے جنگل تمام
ریت سے خالی ہوئے جاتے ہیں ریگستان بھی
میرے لفظوں کے اجالے ماند پڑتے جائیں گے
دھند میں کھو جائے گی اک دن مری پہچان بھی
خود کو کیسے قتل ہونے سے بچاتا میں طلبؔ
رات میرے گھر میں اک قاتل تھا اور مہمان بھی
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 140)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.