یہ کیسا کار دنیا ہو رہا ہے
یہ کیسا کار دنیا ہو رہا ہے
لہو انساں کا سستا ہو رہا ہے
ذرا حالات کیا بدلے ہمارے
جو اپنا تھا پرایا ہو رہا ہے
دلوں کا میل بڑھتا جا رہا ہے
بشر اندر سے کالا ہو رہا ہے
گھٹائیں خشک ہوتی جا رہی ہیں
جو دریا تھا وہ صحرا ہو رہا ہے
یہی ہوتا رہا ہے ہم سے اکثر
ہمارے ساتھ جیسا ہو رہا ہے
قدم پڑنے لگے ہیں سب کے الٹے
ہر اک رستہ ہی ٹیڑھا ہو رہا ہے
نبیلؔ احمد کبھی دیکھا ہے تم نے
بشر کتنا اکیلا ہو رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.