یہ کیسا کھیل ہے اب اس سے بات بھی کر لوں
یہ کیسا کھیل ہے اب اس سے بات بھی کر لوں
کہے تو جیت کو اپنی میں مات بھی کر لوں
یہ اختیار مرا تجھ کو جس طرح سوچوں
سحر کو یاد سے اور دل سے گھات بھی کر لوں
یہ دکھ بھی ساتھ چلے گا کہ اب بچھڑنا ہے
اگر سفر میں اسے اپنے ساتھ بھی کر لوں
کسی کا نام نہ لوں اور غزل کے پردے میں
بیان اس کی میں ساری صفات بھی کر لوں
تو میری ذات کا محور مرا مدار بھی تو
یہ مشت خاک اسے کائنات بھی کر لوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.