یہ کیسے بال کھولے آئے کیوں صورت بنی غم کی
یہ کیسے بال کھولے آئے کیوں صورت بنی غم کی
تمہارے دشمنوں کو کیا پڑی تھی میرے ماتم کی
شکایت کس سے کیجے ہائے کیا الٹا زمانہ ہے
بڑھایا پیار جب ہم نے محبت یار نے کم کی
جگر میں درد ہے دل مضطرب ہے جان بے کل ہے
مجھے اس بے خودی میں بھی خبر ہے اپنے عالم کی
نہیں ملتے نہ ملئے خیر کوئی مر نہ جائے گا
خدا کا شکر ہے پہلے محبت آپ نے کم کی
عدو جس طرح تم کو دیکھتا ہے ہم سمجھتے ہیں
چھپاؤ لاکھ تم چھپتی نہیں ہے آنکھ محرم کی
مزہ اس میں ہی ملتا ہے نمک چھڑکو نمک چھڑکو
قسم لے لو نہیں عادت مرے زخموں کو مرہم کی
کہاں جانا ہے تھم تھم کر چلو ایسی بھی کیا جلدی
تم ہی تم ہو خدا رکھے نظر پڑتی ہے عالم کی
کوئی ایسا ہو آئینہ کہ جس میں تو نظر آئے
زمانے بھر کا جھوٹا کیا حقیقت ساغر جم کی
گھٹائیں دیکھ کر بے تاب ہے بے چین ہے شاعرؔ
ترے قربان او مطرب سنا دے کوئی موسم کی
- کتاب : Noquush (Pg. B-311 E-328)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.