یہ کیسے موڑ پہ اک مہربان چھوڑ گیا
یہ کیسے موڑ پہ اک مہربان چھوڑ گیا
ہوا کے رخ پہ کھلے بادبان چھوڑ گیا
نوادرات کی قیمت لگانے نکلا تھا
جو آبدار بدن پر نشان چھوڑ گیا
تمام لوگ جسے قاتلوں کی صف میں رکھیں
وہ میرے صحن میں اپنی کمان چھوڑ گیا
در دعا سے تمناؤں کے دریچے تک
وہ میرے واسطے اک امتحان چھوڑ گیا
پہن لیا ہے اب اس نے بھی شہر کا لہجہ
یہ کیا ہوا کہ وہ اپنی زبان چھوڑ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.