یہ کشمکش منعم و نادار کہاں تک
سرمایہ و محنت کی یہ تکرار کہاں تک
ٹوٹے گی نہ ظلمات کی دیوار کہاں تک
اٹھے گی نہ وہ چشم سحر بار کہاں تک
اس شہر دل آزار میں اب دیکھنا یہ ہے
رہتی ہے یوں ہی یورش آزار کہاں تک
خوشنودیٔ صیاد کی خاطر یوں ہی یارو
زندانوں کو کہتے رہیں گلزار کہاں تک
اک روز بالآخر مجھے تسلیم کریں گے
جھٹلائیں گے مجھ کو مرے اغیار کہاں تک
اس طرح تو سر معرکۂ دار نہ ہوگا
چھانو گے وفاؔ کوچۂ دل دار کہاں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.