یہ کون مانے کہ نا آشنائے راز ہے تو
دلچسپ معلومات
مئی 1950
یہ کون مانے کہ نا آشنائے راز ہے تو
مگر یہی کہ خداوند بے نیاز ہے تو
اس آستاں پہ جو سر ہے تو سرفراز ہے تو
نیاز مندیٔ عالم سے بے نیاز ہے تو
سمجھ میں آئے نہ آئے ادائے چارہ گری
مجھے تو ہے یہ بھروسا کہ چارہ ساز ہے تو
فنا نہیں ہے اجل عمر جاودانی ہے
وجود ہے وہ حقیقت کہ جس کا راز ہے تو
قبول کر مری داد اے مری سیہ بختی
حریف ظلمت تنہائی دراز ہے تو
نوازشیں تری مبہم سہی مگر اے دوست
یہ اعتبار ہے کیا کم کہ دل نواز ہے تو
بڑے مراحل دشوار سے گزرنا ہے
نیاز جادہ ہے اور منزل نیاز ہے تو
یہ مانتا ہے زمانہ کہ میں ہوں نازش صبر
یہ راز کوئی نہ سمجھا کہ میرا ناز ہے تو
ہے سر خوشی میں تجھے پاس غم کشاں مانیؔ
عجیب رند خدا ترس و پاک باز ہے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.