یہ کون سا پروانہ موا جل کے لگن میں
یہ کون سا پروانہ موا جل کے لگن میں
حیرت سے جو ہے شمع کی انگشت دہن میں
کہتے ہیں اسے چاہ زنخداں غلطی سے
بوسے کا نشاں ہے یہ ترے سیب ذقن میں
وہ آئنہ تن آئنہ پھر کس لیے دیکھے
جو دیکھ لے منہ اپنا ہر اک عضو بدن میں
وہ صبح کو اس ڈر سے نہیں بام پر آتا
نامہ نہ کوئی باندھ دے سورج کی کرن میں
مضموں نہیں لکھتے ہم اسے داغ جگر کا
رکھ دیتے ہیں لالے کی کلی خط کی شکن میں
یہ گرد کدورت سے پس مرگ تھا دل صاف
دھبا نہ لگا خاک کا بھی میرے کفن میں
زنداں میں اسیروں سے یہ کہتا تھا مہ مصر
غربت ہی میں آرام ملا اور نہ وطن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.