یہ خاکی آگ سے ہو کر یہاں پہ پہنچا ہے
یہ خاکی آگ سے ہو کر یہاں پہ پہنچا ہے
خمیر اٹھا تھا جہاں سے وہاں پہ پہنچا ہے
نگاہ حسن نے ترتیب الٹی کر ڈالی
کہ تیر نکلا نظر سے کماں پہ پہنچا ہے
ابھی تلک جو فدائے بنام عشق رہا
جو ہوش آیا تو سود و زیاں پہ پہنچا ہے
میں ظاہراً تو سخن سے بہ خوب واقف ہوں
دروں کا عکس اگرچہ زیاں پہ پہنچا ہے
خزان ہجر میں گلشن میں پھول کھلنے لگے
گزند یہ بھی دل ناتواں پہ پہنچا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.