یہ کس کو جاگ جاگ کے تاروں کی چھاؤں میں
یہ کس کو جاگ جاگ کے تاروں کی چھاؤں میں
ہم مانگتے ہیں پچھلے پہر کی دعاؤں میں
کرنیں ابھی تو گم ہیں گھنیری گھٹاؤں میں
بہہ جائیں گی گھٹائیں کہ کرنیں ہواؤں میں
جنت کو دور دور تو ڈھونڈا گیا مگر
قدموں تلے نہ ماں کے نہ تیغوں کی چھاؤں میں
خشکی کے رہبروں سے تو یہ بھی نہ ہو سکا
کچھ تو خدا کا نام چلا ناخداؤں میں
یارب قفس ہے یا کہ چمن کیا ہے یہ جہاں
الجھے پڑے ہیں پھول کٹیلی لتاؤں میں
دیوانہ مست حال ہے اس کو خبر کہاں
جھانجھن پڑی ہوئی ہے کہ زنجیر پاؤں میں
دونوں کو اپنے دیس کی مٹی پہ ناز ہے
سانپوں کی بانبیاں بھی ہیں پھولوں کے گاؤں میں
سب چل پڑیں جو خلد کو جاتی ہو کوئی راہ
گل مہر کی دو رویہ قطاروں کی چھاؤں میں
ہم شیخ سے یہ کہہ کے سوئے دیر چل دیے
رکھیے گا یاد ہم کو بھی اپنی دعاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.