یہ کس نے کہا تم کوچ کرو باتیں نہ بناؤ انشاؔ جی
دلچسپ معلومات
ابن انشا کا کلام ''انشا جی اٹھو اب کوچ کرو'' جس کے لکھنے کے ایک ماہ بعد وہ وفات پا گئے تھے ۔ اس کے بعد قتیل شفائی نے یہ غزل لکھی تھی جس میں ابن انشا کو مخاطب کیا گیا ہے ۔
یہ کس نے کہا تم کوچ کرو باتیں نہ بناؤ انشاؔ جی
یہ شہر تمہارا اپنا ہے اسے چھوڑ نہ جاؤ انشاؔ جی
جتنے بھی یہاں کے باسی ہیں سب کے سب تم سے پیار کریں
کیا ان سے بھی منہ پھیرو گے یہ ظلم نہ ڈھاؤ انشاؔ جی
کیا سوچ کے تم نے سینچی تھی یہ کیسر کیاری چاہت کی
تم جن کو ہنسانے آئے تھے ان کو نہ رلاؤ انشاؔ جی
تم لاکھ سیاحت کے ہو دھنی اک بات ہماری بھی مانو
کوئی جا کے جہاں سے آتا نہیں اس دیس نہ جاؤ انشاؔ جی
بکھراتے ہو سونا حرفوں کا تم چاندی جیسے کاغذ پر
پھر ان میں اپنے زخموں کا مت زہر ملاؤ انشاؔ جی
اک رات تو کیا وہ حشر تلک رکھے گی کھلا دروازے کو
کب لوٹ کے تم گھر آؤ گے سجنی کو بتاؤ انشاؔ جی
نہیں صرف قتیلؔ کی بات یہاں کہیں ساحرؔ ہے کہیں عالیؔ ہے
تم اپنے پرانے یاروں سے دامن نہ چھڑاؤ انشاؔ جی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.