Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کیا گلی ہے جہاں ڈرتے ڈرتے جاتے ہیں

پریم کمار نظر

یہ کیا گلی ہے جہاں ڈرتے ڈرتے جاتے ہیں

پریم کمار نظر

MORE BYپریم کمار نظر

    یہ کیا گلی ہے جہاں ڈرتے ڈرتے جاتے ہیں

    گزرتے بھی نہیں لیکن گزرتے جاتے ہیں

    بس اب تو اگلا سفر خشکیوں کا آتا ہے

    ہماری رات کے دریا اترتے جاتے ہیں

    جہاں میں کچھ نہیں ہوتا کسی کے کرنے سے

    یہ لوگ پھر بھی کوئی کام کرتے جاتے ہیں

    یہ کیسا ہم کو اشارہ ہے پار اترنے کا

    وہ دیکھو لہروں میں کچھ ہاتھ ابھرتے جاتے ہیں

    تمام شہر تو آشوب چشم کا ہے شکار

    نہ جانے کس کے لیے ہم سنورتے جاتے ہیں

    عجب نظام فنا و بقا کا ہے کہ جہاں

    وہ جی اٹھیں گے دوبارہ جو مرتے جاتے ہیں

    بھری ہیں دھند سے سارے نگر کی دہلیزیں

    نظر میں جگنو ہی جگنو اترتے جاتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Lauh-e-Jahan (Pg. 62)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے