یہ کیا ہوا ہے رات کو کیونکر نڈھال ہے
یہ کیا ہوا ہے رات کو کیونکر نڈھال ہے
میری ہی طرح چاند فلک پر نڈھال ہے
دیوار و در نے رنگوں سے دامن چھڑا لیا
یک رنگئ سکوت سے کیوں گھر نڈھال ہے
اس سے ہزار دریا لپٹنے کو منتظر
پھر کس کے انتظار میں ساگر نڈھال ہے
باہر نکل کے دیکھ تری آرزو میں کوئی
کب سے پڑا ہوا ترے در پر نڈھال ہے
اب کون پوچھتا ہے اسے اس دیار میں
سجدہ گزار کوئی نہیں در نڈھال ہے
ثانیؔ ہمارا حال یوں پہلے نہ تھا کبھی
باہر ہے خست خست تو اندر نڈھال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.