یہ ماہتاب یہ سورج کدھر سے آئے ہیں
یہ ماہتاب یہ سورج کدھر سے آئے ہیں
یہ کون لوگ ہیں یہ کس نگر سے آئے ہیں
یہی بہت ہے مری انگلیاں سلامت ہیں
یہ دل کے زخم تو عرض ہنر سے آئے ہیں
بہت سے درد مداوا طلب تھے پہلے بھی
اب اور زخم مرے چارہ گر سے آئے ہیں
گرا دیا ہے جسے آندھیوں کے زور نے کل
یہ خوش نوا اسی بوڑھے شجر سے آئے ہیں
رکے نہیں ہیں کہیں قافلے تمنا کے
فراز دار یہ لمبے سفر سے آئے ہیں
ہم اپنے آپ کو کچھ اجنبی سے لگتے ہیں
کہ جب سے لوٹ کر اس کے نگر سے آئے ہیں
ہر ایک خط میں نگینے جڑے ہیں میں نے خیالؔ
بہت سے لفظ مری چشم تر سے آئے ہیں
- کتاب : aks-e-khvaab (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.