یہ مری روح سیہ رات میں نکلی ہے کہاں
یہ مری روح سیہ رات میں نکلی ہے کہاں
بدن عشق سے آگے کوئی بستی ہے کہاں
تم نے نذرانے گزارے تھے کہاں بانٹ دیئے
ساتھ جو عمر گزاری تھی وہ رکھ دی ہے کہاں
میرے اعصاب پہ لہراتی ہوئی شاخ گلاب
آج وہ ہاتھ ہلاتی ہوئی لڑکی ہے کہاں
ایک ہی چاند کو تکتا ہوا بے نام پڑوس
ایک ہی چاند دکھاتی ہوئی کھڑکی ہے کہاں
نفع و نقصان سے منہ موڑے ہوئے بیٹھی ہے
میری مغرور تمنا مری سنتی ہے کہاں
پہلے سر کی یہ شکایت تھی فلک اونچا ہے
اب مرے پاؤں یہ کہتے ہیں کہ دھرتی ہے کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.