یہ نشست غم ہے اس کی کوئی ریت تو نبھاؤ
یہ نشست غم ہے اس کی کوئی ریت تو نبھاؤ
میں غزل سنا رہا ہوں مجھے چھوڑ کر نہ جاؤ
شب تار کا فسانہ کبھی مختصر بھی ہوگا
کوئی شمع تو جلاؤ کوئی جام تو اٹھاؤ
یہ غرور تیغ قاتل کبھی سرنگوں بھی ہوگا
سر بزم چوٹ کھا کر سر راہ مسکراؤ
تمہیں سر بلند پا کر چلی جائے سر جھکا کر
کبھی مرگ ناگہاں سے ذرا یوں بھی پیش آؤ
ذرا دیکھو گردنوں پر سر شام جھک چلے ہیں
یہ کنول ہیں کتنے پیارے انہیں دار پر سجاؤ
اسے کھینچ لو پلنگ سے وہ جو سو کے تھک گیا ہے
یہ جو تھک کے سو گیا ہے اسے پیار سے جگاؤ
رہا سر ہمیشہ تانے سہے ہنس کے تازیانے
وہ گریز پا ہوا کیوں کوئی سوزؔ کو مناؤ
- کتاب : Gunaah-e-sukhan (Pg. 21)
- Author : Kanti Mohan 'Soz'
- مطبع : Kanti Mohan 'Soz' (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.