یہ رات دن کا بدلنا نظر میں رہتا ہے
یہ رات دن کا بدلنا نظر میں رہتا ہے
ہمارا ذہن مسلسل سفر میں رہتا ہے
نظر میں اس کی تو وسعت ہے آسمانوں کی
گو دیکھنے کو پرندہ شجر میں رہتا ہے
ہمارا نام وہ لے لے تو لوگ چونک اٹھیں
کہ فرد فرد ہمارے اثر میں رہتا ہے
شجر شجر جو ثمر ہے تو دیکھ خود کو بھی
جہان نو کا تصور ثمر میں رہتا ہے
ہر ایک بات کا بالکل یقین آیا مگر
ہمارا خوف تمہارے اگر میں رہتا ہے
تجھے گماں ہے کہ منزل پہ تو پہنچ بھی گیا
ہر ایک شخص یہاں رہ گزر میں رہتا ہے
اسے سکون ہے اس سے کہ ہم کو چین نہیں
بس اک جنون ہماری خبر میں رہتا ہے
نہیں ہے کچھ بھی وہ اے سعدؔ بس خیال سا ہے
مگر خیال کا سودا تو سر میں رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.