یہ سانحہ تھا ملاقات اور باقی ہے
یہ سانحہ تھا ملاقات اور باقی ہے
ٹھہر بھی جاؤ کہ کچھ رات اور باقی ہے
فسانۂ شب ہستی تو کہہ چکے لیکن
یہ رنج ہے کہ کوئی بات اور باقی ہے
اسی امید میں لو دے رہی ہے شمع حیات
سلگ بھی جائے تو برسات اور باقی ہے
فنا کے نام پہ لبیک کہہ چکے ورنہ
وجود کشمکش ذات اور باقی ہے
تو مجھ کو بھول بھی جا یہ مگر خیال رہے
کہ کچھ دنوں تو ترا سات اور باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.