یہ شاخ ہنر اپنی جو گل ریز رہی ہے
یہ شاخ ہنر اپنی جو گل ریز رہی ہے
مجروح تہ خنجر چنگیز رہی ہے
دم لو کہ ذرا قافلۂ وقت بھی آ لے
یاں گردش پیمانہ بڑی تیز رہی ہے
انسانوں کے دکھ سکھ میں برابر رہی شامل
یہ طبع جو ظاہر میں کم آمیز رہی ہے
اس غمزۂ پنہاں کی حلاوت بھی عطا ہو!
جس بن مئے عشرت بھی غم انگیز رہی ہے
صد معرکۂ نور و ضیا دل کو ہے درپیش
یہ میری خودی کتنی خود آویز رہی ہے
ہر صبح تن زار کو کچلا ہوا پایا
بس روح تپش دیدہ سحر خیز رہی ہے
پیتے رہے ہم اس کو ترے حسن کی خاطر
ساقی! یہ تری مے کہ سم آمیز رہی ہے
واں غنچے کھلے اور یہاں زخم رسے ہیں
ہر موج صبا خنجر خوں ریز رہی ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 115)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.