یہ سوچ کر نہ پھر کبھی تجھ کو پکارا دوست
یہ سوچ کر نہ پھر کبھی تجھ کو پکارا دوست
دشمن کا دوست ہو نہیں سکتا ہمارا دوست
ہم نے کبھی رکھا ہی نہیں ہے حساب عشق
تو ہی ہمارا نفع ہے تو ہی خسارہ دوست
آنکھوں کا اک ہجوم لگا ہے مگر یہ دل
بھولا نہ آج تک ترا پہلا اشارہ دوست
سب کو ہے اپنی اپنی غرض سے غرض یہاں
کوئی ہمارا دوست نہ کوئی تمہارا دوست
جو کچھ ازل سے ہوتا رہا ہے وہی ہوا
ہم کو بھی دوستوں کی عداوت نے مارا دوست
چاہے تو اعتراف کرے یا نہیں کرے
روحیؔ بغیر ہے نہیں تیرا گزارا دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.