یہ سخن جو میری زباں پہ ہے یہ سخن ہے اس کا کہا ہوا
یہ سخن جو میری زباں پہ ہے یہ سخن ہے اس کا کہا ہوا
یہ بیاں جو ہے مرے نام سے یہ بیاں ہے اس کا لکھا ہوا
وہی میلی میلی سی چاندنی وہی دھندلی دھندلی سی روشنی
یہ چراغ کوئی چراغ ہے نہ جلا ہوا نہ بجھا ہوا
وہی ایک یاد کرن کرن مری زندگی میں ہے ضو فگن
وہی ایک چہرہ چمن چمن سر دشت جاں ہے کھلا ہوا
سر راہ کچھ نہ پتا چلا وہ کہاں گیا وہ کدھر گیا
کہیں نقش پا تھا بنا ہوا کہیں نقش پا تھا مٹا ہوا
کروں دوستوں کو میں نذر کیا مرے پاس دام و درم کہاں
وہ جو دشمنوں کا حساب تھا وہ تو نقد جاں سے ادا ہوا
نہ کسی کی یاد کا نقش ہے نہ کسی کے رخ کا یہ عکس ہے
یہ نہ کوئی حرف نہ لفظ ہے سر خاک کیا ہے لکھا ہوا
مجھے محسنؔ اس کا گلہ نہیں مجھے مال و زر جو ملا نہیں
جو ہنر سخن کا مجھے ملا وہ کہاں سبھی کو عطا ہوا
- کتاب : Mata-e-Aakhir-e-Shab (Pg. 23)
- Author : Mohsin Zaidi
- مطبع : Urdu Acadamy Delhi (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.