یہ تجربہ بھی ہے ہم نے فقط سنا ہی نہیں
یہ تجربہ بھی ہے ہم نے فقط سنا ہی نہیں
گمان شوق سے بڑھ کر یقیں ہوا ہی نہیں
ہوا ہے تیز تو ہو بادباں کھلے ہی رہیں
خدا بھی ہے مرے ہم راہ ناخدا ہی نہیں
یہ اور بات اندھیرے ہیں میری آنکھوں میں
چراغ دل تو کسی دور میں بجھا ہی نہیں
چمکنے والے ستارے بہت غنیمت ہیں
یہ غم گسار بھی ہیں درد آشنا ہی نہیں
ہم ان کی بات کو پھر آج معتبر جانیں
کہ جی بہلنے کا اب اور راستہ ہی نہیں
بلندیوں ہی پہ اکثر ہمیں نظر آیا
مگر وہ شخص کبھی شہر میں ملا ہی نہیں
فضا میں کتنے خیالوں کی گرد اڑتی ہے
ربابؔ اب کوئی یہ بات سوچتا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.