یہ تجربہ بھی کروں یہ بھی غم اٹھاؤں میں
یہ تجربہ بھی کروں یہ بھی غم اٹھاؤں میں
کہ خود کو یاد رکھوں اس کو بھول جاؤں میں
اسی سے پوچھ کے دیکھوں وہ میرا ہے کہ نہیں
اب اور کتنا فریب جمال کھاؤں میں
وہ بے لباس سہی جامہ زیب کتنا ہے
مہ خیال کو پوشاک کیا پہناؤں میں
وہ پل کہاں ہے جو دنیا سے جوڑتا تھا مجھے
جو تو قریب ہو سب سے قریب آؤں میں
کبھی تو ہو مرے احساس کم تری میں کمی
کبھی تو ہو کہ اسے کھل کے یاد آؤں میں
وہ شخص ہے کہ نسیم سحر کا جھونکا ہے
بکھر ہی جاؤں جو اس کو گلے لگاؤں میں
اذاں کے بعد دعا کو جو ہاتھ اٹھائے وہ
امامؔ اپنی نمازیں بھی بھول جاؤں میں
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 78)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.