یہ تسلی ہے کہ ہیں ناشاد سب
یہ تسلی ہے کہ ہیں ناشاد سب
میں اکیلا ہی نہیں برباد سب
سب کی خاطر ہیں یہاں سب اجنبی
اور کہنے کو ہیں گھر آباد سب
بھول کے سب رنجشیں سب ایک ہیں
میں بتاؤں سب کو ہوگا یاد سب
سب کو دعوائے وفا سب کو یقیں
اس اداکاری میں ہیں استاد سب
شہر کے حاکم کا یہ فرمان ہے
قید میں کہلائیں گے آزاد سب
چار لفظوں میں کہو جو بھی کہو
اس کو کب فرصت سنے فریاد سب
تلخیاں کیسے نہ ہوں اشعار میں
ہم پہ جو گزری ہمیں ہے یاد سب
- کتاب : Tarkash (Pg. 86)
- Author : Javed Akhtar
- مطبع : Star Publications Pvt. Ltd (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.