یہ ترے حسن کا آویزہ جو مہتاب نہیں
یہ ترے حسن کا آویزہ جو مہتاب نہیں
کعبۂ عشق نہیں روضہ یک خواب نہیں
ایک کولاژ بناتی ہے تری خاموشی
خط انکار نہیں صورت ایجاب نہیں
کہر کی رحل پہ اور دھند کے جزدان میں وہ
اک صحیفہ ہے کہ جس پر کوئی اعراب نہیں
اک کہانی کے پس و پیش تری آہٹ ہے
گھاس کے کنج نہیں کائی کے تالاب نہیں
تیرے پاپوش مرا تکیہ ترا جسم حرم
اس سے زیادہ تو نگہ واقف آداب نہیں
آئنوں کی ہے کوئی باڑھ مرے رستے میں
سد افلاک نہیں چادر اسباب نہیں
شکل جو مجھ پہ پرستان کے در کھولتی ہے
رونق حجرہ نہیں زینت محراب نہیں
یہ زمانوں کی ادائیں یہ جہانوں کا سلوک
ایسے لوگوں سے جو اس عہد میں کم یاب نہیں
دل بہے جاتا ہے کس رو کے بہاؤ میں کہ وہ
شدت ہجر نہیں تندی سیلاب نہیں
تیری آنکھوں میں مری نیند کا تیزاب نہیں
تیرے ہونٹوں پہ مرے ہونٹ ہیں اور خواب نہیں
خون سے اٹ گئیں شاہراہیں پشاور تیری
دوش پہ دروں کے اب چادر کم خواب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.