یہ تم سے کس نے کہا ہے کہ داستاں نہ کہو
یہ تم سے کس نے کہا ہے کہ داستاں نہ کہو
مگر خدا کے لیے اتنا سچ یہاں نہ کہو
یہ کیسی چھت ہے کہ شبنم ٹپک رہی ہے یہاں
یہ آسمان ہے تم اس کو سائباں نہ کہو
رہ حیات میں ناکامیاں ضروری ہیں
یہ تجربہ ہے اسے سعیٔ رائیگاں نہ کہو
مری جبین بتائے گی عظمتیں اس کی
اسے خدا کے لیے سنگ آستاں نہ کہو
یہاں مقیم ہیں ویرانیاں رگ و پے میں
تم اور کچھ بھی کہو اس کو شہر جاں نہ کہو
جہاں جہاں بھی ستمگر ملیں ضرورت ہے
کہ اس مقام کو تم جادۂ اماں نہ کہو
معاشرے کا اثر تو ضرور ہے علویؔ
مری غزل کو زمانے کی داستاں نہ کہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.