یہ وفائیں ساری دھوکے پھر یہ دھوکے بھی کہاں
یہ وفائیں ساری دھوکے پھر یہ دھوکے بھی کہاں
چند دن کی بات ہے پھر لوگ ہم سے بھی کہاں
تم کو آنا تھا نہ آئے وقت لیکن کٹ گیا
مضمحل ہوتے ہو کیوں ہم رات روئے بھی کہاں
پیڑ یہ سوکھے ہوئے کچھ یہ زمیں تپتی ہوئی
چلتے چلتے آج ٹھہرے ہم تو ٹھہرے بھی کہاں
آج تو وہ دیر تک بیٹھے رہے خاموش سے
رفتہ رفتہ بن کہے حالات پہنچے بھی کہاں
چند یادیں چند آنسو چند شکوے اور عمر
عشق تو کیا تھا مگر اب یہ سلیقے بھی کہاں
دل لہو ہوتا ہے یارو بات یہ آساں نہیں
لحظہ لحظہ روتے گزری اور روئے بھی کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.