Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ زخم ہیں کہ پھول ہیں یہ زہر ہیں کہ جام ہیں

ایمان قیصرانی

یہ زخم ہیں کہ پھول ہیں یہ زہر ہیں کہ جام ہیں

ایمان قیصرانی

MORE BYایمان قیصرانی

    یہ زخم ہیں کہ پھول ہیں یہ زہر ہیں کہ جام ہیں

    مگر یہ میرے شعر اب فقط تمہارے نام ہیں

    نہ تم سے ہو کہ مل سکو نہ مجھ سے ہو کہ وقت دوں

    تمہیں بھی کتنے کام ہیں مجھے بھی کتنے کام ہیں

    وہ مصلحت شناس تھا سو اس کا دوش کچھ نہیں

    یہ شہر بھر کی تہمتیں مری وفا کے نام ہیں

    میں اس کو یاد جب کروں غزل کے دیپ جل اٹھیں

    نثار اس خیال پر کہ لفظ بھی غلام ہیں

    وہ بارشیں اگرچہ اب کسی کی ہو چکیں مگر

    یہ میرے دل کے راستے ہنوز تشنہ کام ہیں

    اے کم نظر نہ سرسری نظر سے دیکھ تو کہ ہم

    سحر کا اجلا نور ہیں شفق میں لپٹی شام ہیں

    اب ان سے کیا بغاوتیں اب ان سے کیا عداوتیں

    کہ وہ فقیہ شہر ہیں وہ وقت کے امام ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے