یہ زخم زخم بدن اور نم فضاؤں میں
یہ زخم زخم بدن اور نم فضاؤں میں
بھٹک رہا ہوں لیے اضطراب پاؤں میں
یہ بے لحاظ نگاہیں یہ اجنبی چہرے
پنپ رہا ہے کوئی شہر جیسے گاؤں میں
بچا کے موت سے انسان خود کو رکھ لیتا
جو گھنگھرو ہوتے کہیں حادثوں کے پاؤں میں
یہ ایک روز ہمارا وجود ڈس لے گا
اگل رہے ہیں جو یہ زہر ہم ہواؤں میں
ہر ایک پل مرے ہم پھر بھی زندگی چاہی
غضب کشش رہی کمبخت کی اداؤں میں
وہ گھر بنا کے بہاروں کا لطف لیتے ہیں
جو تنکا تنکا جمع کرتے ہیں خزاؤں میں
- کتاب : Safeer-e-akhir-e-shab(Poetry) (Pg. 27)
- Author : Ram avtar gupta ''muztar''
- مطبع : Takhleeqkar Publishers (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.