یہ زور و شور سر آبشار کیسا ہے
یہ زور و شور سر آبشار کیسا ہے
خموش کب سے ہے یہ کوہسار کیسا ہے
کوئی ہے اور بھی آئے گا جو اسی جیسا
وہ آ چکا ہے مگر انتظار کیسا ہے
جو چاہتے ہیں کسی کو یہاں نہ آنے دیں
بتاؤ شہر طلب میں حصار کیسا ہے
یہ کیسی شاخ کے پیوند ہیں درختوں پر
یہ کیسے پھل ہیں یہ رنگ بہار کیسا ہے
ہمیشہ سوچ سے کم ہی رہا ہے ہر حاصل
خیال و خواب کا یہ انتشار کیسا ہے
کسی بھی گھر میں وہ پہلی محبت ہے ہی نہیں
کوئی بھی کہتا نہیں یہ دیار کیسا ہے
ہر ایک لفظ کے معنی بدل گئے ماجدؔ
جہان شعر میں یہ خلفشار کیسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.