یوں بھی کیا تھا اور اب کیا رہ گیا
یوں بھی کیا تھا اور اب کیا رہ گیا
میں اکیلا تھا اکیلا رہ گیا
ہجر میں ہے کون کتنا بے قرار
لیکن ان باتوں میں اب کیا رہ گیا
مصلحت کافر تھی باز آئی نہیں
دل وہ ناداں تھا کہ روتا رہ گیا
ساقیٔ عمر دو روزہ یاد رکھ
میری جانب سے تقاضہ رہ گیا
چارہ سازو بھول جاؤں گا اسے
اب سناؤ زخم کتنا رہ گیا
زندگی کچھ اس طرح کٹتی گئی
جیسے کوئی ہاتھ ملتا رہ گیا
بھیڑ تنہائی کی چھٹتی ہی نہیں
ہر طرف چہرہ ہی چہرہ رہ گیا
موت کیا آتی بچھڑ کر دوست سے
دیکھ لو الماسؔ زندہ رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.