یوں بھی تو رشتہ جو تھا وہ بچا لیا جاتا
یوں بھی تو رشتہ جو تھا وہ بچا لیا جاتا
بڑھا کے ہاتھ جو ان سے ملا لیا جاتا
کہ اچھا تھا تبھی ماری گئی مجھے ٹھوکر
برا جو ہوتا تو سر پر بٹھا لیا جاتا
جو ہوتا ان کی وفا پے یقیں مرے دل کو
تو ان کے در پے یہ سر بھی جھکا لیا جاتا
یہ چاند پھر بھلا کس بات پے یوں اتراتا
جو ان کے چہرے سے پردا ہٹا لیا جاتا
جو چلتا بس مرے قسمت پے بھی مرا تو پھر
لکیروں کا یہ لکھا بھی مٹا لیا جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.