یوں دیدۂ خوں بار کے منظر سے اٹھا میں
یوں دیدۂ خوں بار کے منظر سے اٹھا میں
طوفان اٹھا مجھ میں سمندر سے اٹھا میں
اٹھنے کے لیے قصد کیا میں نے بلا کا
اب لوگ یہ کہتے ہیں مقدر سے اٹھا میں
پہلے تو خد و خال بنائے سر قرطاس
پھر اپنے خد و خال کے اندر سے اٹھا میں
اک اور طرح مجھ پہ کھلی چشم تماشا
اک اور تجلی کے برابر سے اٹھا میں
ہے تیری مری ذات کی یکتائی برابر
غائب سے تو ابھرا تو میسر سے اٹھا میں
کیا جانے کہاں جانے کی جلدی تھی دم فجر
سورج سے ذرا پہلے ہی بستر سے اٹھا میں
پتھرانے لگے تھے مرے اعصاب کوئی دم
خاموش نگاہوں کے برابر سے اٹھا میں
اک آگ مرے جسم میں محفوظ تھی آزرؔ
خس خانۂ ظلمات کے اندر سے اٹھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.