یوں خوش گمان رکھا گیا عمر بھر مجھے
یوں خوش گمان رکھا گیا عمر بھر مجھے
ہر شام سے ملی ہے نوید سحر مجھے
میں تھا جو حد جسم سے آگے نہ بڑھ سکا
وہ لے گیا بدن سے مرے چھین کر مجھے
میں ضائع ہو چکا ہوں بہت کھیل کھیل میں
اے وقت اب نہ اور لگا داؤ پر مجھے
میرے لیے قضا ہے ابھی دائمی حیات
کچھ لوگ چاہتے ہیں ابھی ٹوٹ کر مجھے
ہونا ہے معتبر مجھے اپنی نگاہ میں
کب اعتبار بخشے گی تیری نظر مجھے
میری طرح ندیمؔ اسے ہچکیاں نہ آئیں
جو سوچتا ہے رات کے پچھلے پہر مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.