یوں نہ پینے میں بسر عمر کی ہر شام کرو
یوں نہ پینے میں بسر عمر کی ہر شام کرو
شوق رندی ہے تو ساقی سے نظر عام کرو
پھر نہ آئیں گے نظر ایسے مقدس چہرے
جو بقا بخشیں انہیں دنیا میں وہ کام کرو
ہے کدورت سے تو پھر بھیک سے ٹھوکر اچھی
اپنی بدنامی سے اچھا ہے مرا نام کرو
بت ہیں دس بیس مگر چاہنے والا دل ایک
ایک اک کر کے محبت سے انہیں رام کرو
چھیڑ دو ذکر کسی نرگس مستانہ کا
سامنے میرے نہ تم ذکر مے و جام کرو
تم کو فرصت ہو اگر بننے سنورنے سے ندیم
عشق فرمانے سے بہتر ہے کہ آرام کرو
جیسا گم سم ہے کنولؔ چوٹ ہے گہری کھائی
آج تم اس کو رلا دو تو بڑا کام کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.