یوں پہنچنا ہے مجھے روح کی طغیانی تک
یوں پہنچنا ہے مجھے روح کی طغیانی تک
جس طرح رسی سے جاتا ہے گھڑا پانی تک
کاٹنی پڑتی ہے ناخن سے تکن کی زنجیر
یوں ہی آتی نہیں مشکل کوئی آسانی تک
زندگی تجھ سے بنائے ہوئے رشتے کی ہوس
مجھ کو لے آئی ہے دنیا کی پریشانی تک
ایسے جراحوں کا قبضہ ہے سخن پر افسوس
کر نہیں سکتے جو لفظوں کی مسلمانی تک
اپنے اندر میں کیا کرتا ہوں راجا کی تلاش
اس وسیلے سے پہنچنا ہے مجھے رانی تک
ایسے لفظوں کو بھی بے عیب بنایا ہم نے
جن کی جائز ہی نہیں ہوتی تھی قربانی تک
حسن کا پاؤں دباتی ہے جہاں شوخ ہوا
عشق لے آیا ہے مجھ کو اسی ویرانی تک
فیضؔ ہم لوگ ہیں اک ایسی کچہری کے وکیل
فوجداری سے پہنچتے ہیں جو دیوانی تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.