یوں تصور میں کھلے گل ہیں تیری بات کے بعد
یوں تصور میں کھلے گل ہیں تیری بات کے بعد
جیسے گلشن میں نکھر جائے فضا رات کے بعد
بے قراری نہ گئی اور نہ مٹی دل کی خلش
نہ ملاقات سے پہلے نہ ملاقات کے بعد
غم دنیا بھی نہیں خواہش عقبیٰ بھی نہیں
کیا رہا دل میں مرے عشق کے جذبات کے بعد
شام رنگیں ہیں سحر میں ہے نہ وہ کیف و سرور
تیری صحبت میں وہ گزرے ہوئے لمحات کے بعد
رہ رو شوق ہی کیا جو سر منزل نہ لٹا
بازیٔ عشق میں آتا ہے مزا مات کے بعد
رو بہ رو تیرے کوئی بات بنائے نہ بنے
کس طرح بات بنے میری تری بات کے بعد
مے میں مستی ہے نہ مے خاروں میں وہ جوش و خروش
مے کدہ سونا ہوا رند خرابات کے بعد
بادۂ حسن سے سرشار رہے روز حبیبؔ
کیف ہر کیف ہے ہر رات میں ہر رات کے بعد
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 65)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.