یوں تو خود اپنے ہی سائے سے بھی ڈر جاتے ہیں لوگ
یوں تو خود اپنے ہی سائے سے بھی ڈر جاتے ہیں لوگ
حادثے کیسے بھی ہوں لیکن گزر جاتے ہیں لوگ
جب مجھے دشواریوں سے رو بہ رو ہونا پڑا
تب میں سمجھا ریزہ ریزہ کیوں بکھر جاتے ہیں لوگ
صرف غازہ ہی نہیں چہروں کی رعنائی کا راز
شدت غم کی تپش سے بھی نکھر جاتے ہیں لوگ
مسئلے آ کر لپٹ جاتے ہیں بچوں کی طرح
شام کو جب لوٹ کر دفتر سے گھر جاتے ہیں لوگ
ہر نفسؔ مر مر کے جیتے ہیں تجھے اے زندگی
اور جینے کی تمنا میں ہی مر جاتے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.