Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں تو کیا کیا لوگ چھپے تھے دروازوں کے پیچھے

منیر سیفی

یوں تو کیا کیا لوگ چھپے تھے دروازوں کے پیچھے

منیر سیفی

MORE BYمنیر سیفی

    یوں تو کیا کیا لوگ چھپے تھے دروازوں کے پیچھے

    میں ہی بس اڑتا رہتا تھا آوازوں کے پیچھے

    خون کا اک قطرہ ورنہ پھر موت کا نشہ ہوگا

    پر ایسی شے کب ہوتی ہے پروازوں کے پیچھے

    وہ تو لوگ بنا دیتے ہیں پر اسرار فضا کو

    اکثر کوئی راز نہیں ہوتا رازوں کے پیچھے

    موسیقار کے بس میں کب ہے لے کو لو میں ڈھالے

    ایک ان دیکھا ہات بھی ہوتا ہے سازوں کے پیچھے

    پھر تو اپنے خون میں تیر کے پار اترنا ہوگا

    تلواروں کی فصل ہو جب تیر اندازوں کے پیچھے

    تمغہ پنشن بیوہ بچے مایوسی تنہائی

    ایک کہانی رہ جاتی ہے جاں بازوں کے پیچھے

    اب تو ہر چوکھٹ پر ماتھا ٹیک رہے ہو سیفیؔ

    اور اگر دیواریں نکلیں دروازوں کے پیچھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے