یوں تو تنہائی میں گھبرائے بہت
مل کے لوگوں سے بھی پچھتائے بہت
ایسے لمحے زیست میں آئے بہت
ہم نے دھوکے جان کر کھائے بہت
یہ نہیں معلوم کہ کیا بات تھی
رو رہے تھے میرے ہمسائے بہت
تم ہی بتلا دو کہ کوئی کیا کرے
زندگی جب بوجھ بن جائے بہت
ہم فراز دار تک تنہا گئے
دو قدم تک لوگ ساتھ آئے بہت
شہر غم جیسا تھا ویسا ہی رہا
یوں جہاں میں انقلاب آئے بہت
ڈوبنا اخترؔ تھا قسمت میں لکھا
ویسے ہم طوفاں سے ٹکرائے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.