ذات کے کرب کو لفظوں میں دبائے رکھا
ذات کے کرب کو لفظوں میں دبائے رکھا
میز پر تیری کتابوں کو سجائے رکھا
تو نے اک شام جو آنے کا کیا تھا وعدہ
میں نے دن رات چراغوں کو جلائے رکھا
کس سلیقے سے خیالوں کو زباں دے دے کر
مجھ کو اس شخص نے باتوں میں لگائے رکھا
میں وہ سیتا کہ جو لچھمن کے حصاروں میں رہی
ہم وہ جوگی کہ الکھ پھر بھی جگائے رکھا
شاید آ جائے کسی روز وہ سجدہ کرنے
اسی امید پہ آنچل کو بچھائے رکھا
چوڑیاں رکھ نہ سکیں میری نمازوں کا بھرم
پھر بھی ہاتھوں کو دعاؤں میں اٹھائے رکھا
جانے کیوں آ گئی پھر یاد اسی موسم کی
جس نے شبنمؔ کو ہواؤں سے بچائے رکھا
- کتاب : Mausam bhiigii aa.nkho.n kaa (Pg. 51)
- Author : Rafia Shabnam Abidi
- مطبع : Hassan Publications, Mumbai (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.