زباں کو حکم ہی کہاں کہ داستان غم کہیں
زباں کو حکم ہی کہاں کہ داستان غم کہیں
ادا ادا سے تم کہو نظر نظر سے ہم کہیں
جو تم خدا خدا کہو تو ہم صنم صنم کہیں
کہ ایک ہی سی بات ہے وہ تم کہو کہ ہم کہیں
ملے ہیں تشنہ میکشوں کو چند جام اس لیے
کہیں نہ حال تشنگی کہیں تو کم سے کم کہیں
ستم گران سادہ دل یہ بات جانتے نہیں
کہ وہ ستم ظریف ہیں ستم کو جو کرم کہیں
سبو ہو میرے ہاتھ میں تو کاسۂ گداگری
جو تم اٹھا لو جام تو لوگ جام جم کہیں
شمیمؔ وہ نہ ساتھ دیں تو مجھ سے طے نہ ہو سکیں
یہ زندگی کے راستے کہ زلف خم بہ خم کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.