زباں پر شکوۂ دار و رسن لایا نہیں جاتا
زباں پر شکوۂ دار و رسن لایا نہیں جاتا
جو اپنا حال ہے دنیا کو دکھلایا نہیں جاتا
بڑی مشکل سے ملتا ہے جنون عاشقی یارو
جسے پا کر خرد کی گود میں جایا نہیں جاتا
رضائے دوست میں کچھ ایں و آں باقی نہیں رہتا
محبت کا کوئی فرمان ٹھکرایا نہیں جاتا
کسی سے ظلم بے جا کی شکایت ہو تو کیوں کر ہو
ستم یہ ہے کہ اپنا دل بھی اپنایا نہیں جاتا
جفا پیشہ حسینوں سے وفا کی کیا توقع ہے
مگر دل کو کسی عنوان سمجھایا نہیں جاتا
خرد کی بات سے آگے تعین سے بہت بالا
تصور آپ کر بھی لیں تو وہ آیا نہیں جاتا
ہزاروں بار موسیٰ طور پر جائیں تو کیا حاصل
یہ وہ جلوہ ہے جو ہر بار دکھلایا نہیں جاتا
وہاں پہنچا خدا کا ایک بندہ آن واحد میں
جہاں انسان کیا انسان کا سایا نہیں جاتا
نظرؔ کی ایک جنبش پر متاع ہوش لٹتی ہے
جو اس منزل میں کھویا ہے اسے پایا نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.