ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا
میں تو اس زخم ہی کو بھول گیا
ذات در ذات ہم سفر رہ کر
اجنبی اجنبی کو بھول گیا
صبح تک وجہ جاں کنی تھی جو بات
میں اسے شام ہی کو بھول گیا
عہد وابستگی گزار کے میں
وجہ وابستگی کو بھول گیا
سب دلیلیں تو مجھ کو یاد رہیں
بحث کیا تھی اسی کو بھول گیا
کیوں نہ ہو ناز اس ذہانت پر
ایک میں ہر کسی کو بھول گیا
سب سے پر امن واقعہ یہ ہے
آدمی آدمی کو بھول گیا
قہقہہ مارتے ہی دیوانہ
ہر غم زندگی کو بھول گیا
خواب ہا خواب جس کو چاہا تھا
رنگ ہا رنگ اسی کو بھول گیا
کیا قیامت ہوئی اگر اک شخص
اپنی خوش قسمتی کو بھول گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.